* شام ڈھلنے کو ہے، بیٹھا ہوں میں تنہ *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
شام ڈھلنے کو ہے، بیٹھا ہوں میں تنہا گم صم
میں اکیلا ہی ہوں گم صم کہ ہے دنیا گم صم
باغ خاموش ہے، ساکت ہیں سبھی گل بوٹے
جانے مینا ہے کہاں، بیٹھا ہے طوطا گم صم
کیا ہے چندا میں، نہ آنکھیں ہیں نہ لب ہیں تجھ سے
بولتا رہتا ہے چہرہ ترا، چندا گم صم
مخملی فرش، ہوا مست، سماں ہے پر کیف
آج کی رات، نہ یوں بیٹھو خدارا گم صم
پہلے دن رات سناتا تھا خوشی کے نغمے
دیکھ کر اب مجھے ہو جاتا ہے شیشہ گم صم
آج بادل کے گرجنے سے فضا بدلی ہے
ایک مدت سے پڑا تھا یونہی صحرا گم صم
تیرے قدموں نے اسے چوما تو یہ بول اٹھا
ورنہ صدیوں سےتھا جاوید یہ رستہ گم صم
***** |