* خوشی کے شانوں پہ ہو کر سوار آئینگے *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
خوشی کے شانوں پہ ہو کر سوار آئینگے
وہ جب بھی آئینگے مثل_ بہار آئینگے
ہمارے اشک تمہارے ہیں، کب ہمارے ہیں
تمہارے نام پہ بے اختیار آئینگے
ہمیں پتہ ہے ہماری دوا ہے پاس ترے
قرار کے لئے ہم بیقرار آئینگے
جوان عمر بڑا دور_ آزمائش ہے
ہزاروں وسوسے ہو کر خمار آئینگے
ہمارا کام ہے فوراً گرفت میں کرنا
یہ موقعے تو یہاں بار بار آئینگے
کوئی کسی کو نہیں بخشتا یہاں جاوید
خطا ذرا ہوئی پتھر ہزار آئینگے
**** |