* ہر پل خلوص_ دل سے ملاقات کے سوا *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
ہر پل خلوص_ دل سے ملاقات کے سوا
کیا چاہتا ہوں ایک ترے ساتھ کے سوا
دو چار تحفے ، چند تصاویر ، کچھ خطوط
باقی بچا ہی کیا ہے نشانات کے سوا
کہتے ہیں لوگ مجھ سے کوئی اور بات کر
لاؤں کہاں سے بات تری بات کے سوا
دلبر، رکھا ہے کیا تری الفت کے شہر میں
کچھ لمحے بیقرارئ_ جذبات کے سوا
اے نوجوان! تیری سمجھ میں نہ آئینگے
کچھ اور پوچھ میرے خیالات کے سوا
جن کے جواب ڈھونڈھتا پھرتا ہے آدمی
یہ زندگی بھی کیا ہے سوالات کے سوا
جاوید کیا وہ سمجھیں گے تہذیب کی اساس
ہے اور کیا نفیس روایات کے سوا
***** |