غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
جلد از جلد پناہوں میں بسا لو اپنی
ڈر رہا ہوں مجھے بانہوں میں چھپا لو اپنی
حسن حد درجہ تمہارا نہ بڑھے تو کہنا
میں تو اک پھول ہوں زلفوں میں سجا لو اپنی
حملہ ہو تم پہ تو بیشک یہ اجازت ہے تمہیں
ہاتھ میں لے کے سپر تیغ اٹھا لو اپنی
جانے کس روز حقیقت تمہیں آئے گی نظر
یہ سیہ پردہ اب آنکھوں سے ہٹا لو اپنی
کوئی بھی چیز رہی اب نہیں محفوظ یہاں
ہو سکے تم سے تو عزت ہی بچا لو اپنی
ساتھ اگر میرے مسائل کے ہوں میں تم کو قبول
آؤ آگے بڑھو چھاتی سے لگا لو اپنی
چاہنے والوں نے پگڑی تھی جو پہنائی تمہیں
اب سر_عام یہ پگڑی نہ اچھالو اپنی
کاٹ ڈالے نہ کہیں جبر زباں اے جاوید
خیر اس میں ہے کہ آواز دبا لو اپنی
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸