|
* وہی دن ہے خوف و ہراس کا، وہی حال ابھ *
غزل
از ڈاکٹر جاوید جمیل
وہی دن ہے خوف و ہراس کا، وہی حال ابھی بھی ہے پیاس کا
وہی شام بستر_مرگ سی وہی سلسلہ شب یاس کا
وہی آسماں ہے وہی فضا, وہی نشہ شام پہ ہے بپا
وہی دور شہر سے ہے جگہ, وہی سبز فرش ہے گھاس کا
تھے بشیرہم نہیں آج کیوں, تھے نزیرہم نہیں آج کیوں
نہ دکھائی دیتا ہے دورکا, نہ نظرہی آتا ہے پاس کا
تجھے چاہیے جو کوئی خبر, مری کاوشوں میں تلاش کر
مرا اعتبار ہے عقل پر,میں اسیرکب ہوں قیاس کا
جو غنا کے سوت سے ہو بنا, جو رضا کی سوئی سے ہو سلا
جو رنگا ہو شکرکے رنگ سے, مجھےشوق ایسے لباس کا
********* |
|