* میں اپنے خوں میں روانی تلاش کرتا ہ *
غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
میں اپنے خوں میں روانی تلاش کرتا ہوں
ہے ضعف، پھر بھی جوانی تلاش کرتا ہوں
ہر ایک لفظ مرا اس کے ہوش اڑا ڈالے
زباں کی شوخ بیانی تلاش کرتا ہوں
بناؤں ایسی عمارت، عجوبہ ہو جائے
وہ ذوق_ شاہجہانی تلاش کرتا ہوں
سکھا گئی ہو جو راجہ کو اصل پیار ہے کیا
کہیں کتب میں وہ رانی تلاش کرتا ہوں
نہ جس میں ایک بھی "ولین" کہیں نظرآئے
میں ایسی کوئی کہانی تلاش کرتا ہوں
نہ ختم ہوگی مری جستجو قیامت تک
کہ آیتوں کے معانی تلاش کرتا ہوں
پھنسا ہے قافلہ صحرا کی دھوپ میں جاوید
میں سب کے واسطے پانی تلاش کرتا ہوں
***************** |