* آرزوئیں جگا کے چپکے سے *
غزل
ڈاکٹر جاوید جمیل
(پہلے مجموعہ "رہگزر" ١٩٩٨ سے)
آرزوئیں جگا کے چپکے سے
لے گیا دل چرا کے چپکے سے
اسکی خوشبو نے چٹکیاں بھر کے
رات اٹھایا تھا آکے چپکے سے
حال کس کو سناتے، بیٹھ گئے
تجھ کو دل میں بسا کے چپکے سے
تجھ کو دنیا کا ڈر ہے تو رکھ لے
مجھ کو اپنا بنا کے چپکے سے
جس قدر بھی ملے غنیمت جان
وقت جاتا ہے آکے چپکے سے
خود بھی تاریکیوں میں ڈوب گئے
شمع_ الفت بجھا کے چپکے سے
تھا وہ کیا حادثہ جو لے بھاگا
تیری "میں" کو چرا کے چپکے سے
اصل خیرات وہ جو دی جائے
سب کی نظریں بچا کے چپکے سے
*************** |