* بے کلی احتجاج کچھ تو ہے *
بے کلی احتجاج کچھ تو ہے
سرکشی کا علاج کچھ تو ہے
ہم نے مانا جدید ہے یہ سماج
اس میں کہنہ رواج کچھ تو ہے
ختم ہو جائے گی بھلا کیسے
زندگی تیرے باج کچھ تو ہے
تھوکنا پڑ رہا ہے خون مجھے
میرے فن کا خراج کچھ تو ہے
دم اندھیروں کا گھٹ رہا ہے اب
جگمگاتا سراج کچھ تو ہے
کچھ نہ کچھ تو نظام ہے قائم
راج ہے یا نراج کچھ تو ہے
میری غزلیں نہیں تو گیت اسکے
تیری محفل میں آج کچھ تو ہے
سلطنت مٹ گئی ہے پھر بھی فہیم
خلعتیں تخت و تاج کچھ تو ہے
٭٭٭
|