* ہو جائوں پارہ پارہ بکھر جائوں کیا *
ہو جائوں پارہ پارہ بکھر جائوں کیا کروں
آئینہ سامنے ہے سنور جائوں کیا کروں
رنگینیوں میں اسکی بکھر جائوں کیا کروں
سادہ سا اس جہاں سے گزر جائوں کیا کروں
ہر چند میری زیست میں شامل نہیں یہ خو
سب جاتے ہیں جدھر میں ادھر جائوں کیا کروں
وھشت میں کس طرح سے حصولِ قرار ہو
اسکی گلی میں شام و سحر جائوں کیا کروں
حیرت کا ہے مقام کہ وہ ملتفت ہوا
فرطِ خوشی سے آج یہ مر جائوں کیا کروں
اسکی گلی میں جاتے ہوئے خوش نہیں ہوں میں
وعدے سے اپنے آج مکر جائوں کیا کروں
حالات ایک جیسے ہیں دونوں جگہ فہیم
باہر رہوں بتائو کہ گھر جائوں کیا کروں
٭٭٭
|