غزل
ڈاکٹر فریاد آزرؔ
اہلِ دیدہ میں بھی اب دیدہ ء بیدار نہیں
ورنہ بے نور کہیں نرگسِ بیما ر نہیں
دورِ حاضر میں ذلیخائے سیاست کے عوض
کون یوسف ہے جو بے وجہ گرفتار نہیں
لغزشیں کچھ رشی منیوں سے بھی ہوجاتی تھیں
اور ہم عا م سے انسان ہیں، اوتار نہیں
ان کے انداز سے لگتا تو یہی ہے شاید
لوگ حق دار ہیں جنت کے، طلبگار نہیں
کون سا ہاتھ ہے جس میں نہیں پتھر کوئی
کون سا فرد ہے ایسا جو گنہگار نہیں
گھر گیا میں بھی مسائل گہہِ عالم میں تو کیا
وہ بھی پہلی سی محبت کا طلب گار نہیں
نغمگی سے مرے اشعار ہیں خالی آزرؔ
میرے افکار میں پازیب کی جھنکار نہیں
۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸۸