* لمحہ درد کو اعجاز تمنا جانو *
لمحہ درد کو اعجاز تمنا جانو
ظرف کی بات ہے قاتل کو مسیحا جانو
ایک ہے موج صبا موج شر ر، موج نمو
پھول کھل جائیں تو ظالم کا سراپا جانو
تم نے کب دیکھے وہ لمحے جو گذرتے ہی نہیں
درد کی رات کسے کہتے ہیں تم کیا جانو
وقت بے درد سہی، ساقی بے فیض سہی
مے کشو، تلخی ایام کو صہبا جانو
یوں تو ہر جلوہ رنگیں کو تماشا سمجھو
ان کی محفل میں مگر خود کو تماشا جانو
عشق کرنا ہے تو آدابِ وفا بھی سیکھو
زہر پینا ہے تو پینے کا سلیقہ جانو
دل میں خوں گشتہ تمنا کے سوا کچھ بھی نہیں
اب یہ تم پر ہے چمن سمجھو کہ صحرا جانو
کیسے گزرو گے مراحل سے سفرکے تاباں
تم کہ منزل سے شناسا ہو نہ رستاجانو
************************* |