* کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن *
غزل
٭…………علی سکندر جگر مراد آبادی
کوئی یہ کہہ دے گلشن گلشن
لاکھ بلائیں ایک نشیمن
پھول کھلے ہیں گلشن گلشن
لیکن اپنا اپنا دامن
عشق ہے پیارے کھیل نہیں ہے
عشق ہے کارِ شیشہ و آہن
آج جانے راز یہ کیا ہے
ہجر کی شب اور اتنی روشن
عمریں بیتیں ،صدیاں گزریں
ہے وہی اب تک عقل کا بچپن
تونے سلجھ کر گیسوئے جاناں
اور بڑھادی دل کی الجھن
کانٹوں کا بھی حق ہے پیارے
کون چھڑائے اپنا دامن
چلتی پھرتی چھائوں ہے پیارے
کس کا صحرا، کیسا گلشن
|