* سب ہی اندازِ حسن پیارے ہیں *
غزل
٭……علی سکندر جگر ؔمراد آبادی
سب ہی اندازِ حسن پیارے ہیں
ہم مگر سادگی کے مارے ہیں
اُس کی راتوں کا انتقام نہ پوچھ
جس نے ہنس ہنس کے دن گذارے ہیں
لالہ و گل کو تجھ سے کیا نسبت
نا مکمل سے استعارے ہیں
شبِ فرقت بھی جگمگا اٹھی
اشک غم ہیں کہ ماہ پارے ہیں
آتشِ عشق وہ جہنم ہے
جس میں فردوس کے نظارے ہیں
وہ ہمیں ہیں کہ جن کے ہاتھوں نے
گیسوئے زندگی سنوارے ہیں
حُسن کی بے نیازیوں پہ نہ جا
حُسن بے اشارے بھی کچھ اشارے ہیں
|