* تو خوش ہے کہ تجھ کو حاصل ہیں ، میں خو *
غزل
٭…………علی سکندر جگرؔ مراد آبادی
یہ صحن وروش، یہ لالہ وگل، ہونے دو جو ویراں ہوتے ہیں
تخریبِ جنوں کے پردے میں تعمیر کے ساماں ہوتے ہیں
منڈلاتے ہوئے جب ہر جانب طوفاں ہی طوفا ںہوتے ہیں
دیوانے کچھ آگے بڑھتے ہیں اور دست و گریباں ہوتے ہیں
زندوں نے جو چھیڑا زاہد کو، ساقی نے کہا کس طنز سے آج
اوروں کی وہ عظمت کیا جانیں، کم ظرف جو انساں ہوتے ہیں
تو خوش ہے کہ تجھ کو حاصل ہیں ، میں خوش ہوں کہ مرے حصے میں نہیں
***** |