* میرے سر سے گذر گیا بادل *
غزل
کیف عظیم آبادی
میرے سر سے گذر گیا بادل
ڈھونڈتا ہوں کدھر گیا بادل
سارے اشجار ہیں کفن اوڑھے
اب کے ساون میں مر گیا بادل
پھر سمندر پہ جا کے برسا ہے
لوٹ کر اپنے گھر گیا بادل
ہو گئے کتنے گل کدے آباد
کیسا ! اعجاز کر گیا بادل
کس کی زلفوں کی کیف یاد آئی
آسماں پر بکھر گیا بادل
٭٭٭
|