* اونچے ایوانوں کی زینت ہمدردی کا پ *
غزل
کیف عظیم آبادی
اونچے ایوانوں کی زینت ہمدردی کا پتھر
ریشم کی چادر میں لپٹا جھوم رہا تھا پتھر
ہیرا تھا میں آپ نے لیکن مجھ کو سمجھا پتھر
میری قسمت بن گئی ٹھوکر جیسے راہ کا پتھر
شیشے کی دیوار کے پیچھے دیکھی ایسی صورت
جسم بھی کومل ، ہونٹ بھی نازک دیدہ دیدہ پتھر
میرے اندر جو رہتا تھا لیکن لوگو!
کس نے غم کا جادو پھونکا بن گیا کیسا پتھر
کیف تو ہے اک پاگل شاعر کون اسے سمجھائے
پتھر کا یہ دیش ہے پیارے چہرہ چہرہ پتھر
٭٭٭
|