غزل کیف عظیم آبادی اس کی مایوسیوں کو دیکھتا تھا جو سمند رمیں رہ کے پیاسا تھا کوئی موسم ہو فصلِ گل تھا وہ جب نگاہوں کا پھول مہکا تھا میں نے جس کو قریب سے دیکھا کیفؔ ! بے چہرگی کا چہرہ تھا ٭٭٭