* آج دل کو کسی کی آس نہیں *
غزل
کیف عظیم آبادی
آج دل کو کسی کی آس نہیں
شکر ہے زندگی اداس نہیں
یوں بھری انجمن میں کھویا ہوں میں
جیسے کوئی بھی آس پاس نہیں
زندگی تلخی حقیقت ہے
کچھ ترے حسن کی مٹھاس نہیں
کیفؔ ! پرکھے بھلا وہ کیا مجھ کو
جو نظر خود سے روشناس نہیں
٭٭٭
|