* اس نے مزاج دل پوچھا ہے *
غزل
کیف عظیم آبادی
اس نے مزاج دل پوچھا ہے
سنگ پہ کیسے پھول اُگا ہے
دل کو انوکھا روگ لگا ہے
روتے روتے ہنس دیتا ہوں
خوف کا یہ بھی کھیل ہے پیارے
کون ہے بندہ کون خدا ہے
میں ہو وہی دیوانہ شاعر
آپ کا جس کو دھیان رہا ہے
کیفؔ سے مل کر دیکھ چکے ہیں
پیاسا پیاسا اک دریا ہے
٭٭٭ |