* روتے روتے جو سو گیا مجھ میں *
غزل
کیف عظیم آبادی
روتے روتے جو سو گیا مجھ میں
ہو گیا کتنا بے صدا مجھ میں
میںسمندر سے پایا لوٹ آیا
جا گ اٹھی تھی میری انا مجھ میں
میری صورت پہ سب گئے لیکن
کس کو فرصت تھی جھانکھنا مجھ میں
ٹوٹ جانے کا ہے بہت امکاں
روز ہوتا ہے حادثہ مجھ میں
سارا جنگل مہک اٹھا جیسے
قرب کا پھول کھل گیا مجھ میں
کس کا لاشہ میں ڈھونڈئے پھرتا ہوں
کون اے کیفؔ مر گیا مجھ میں
٭٭٭
|