* یونہی وقت اپنا وہ کھوتا رہا *
غزل
کیف عظیم آبادی
یونہی وقت اپنا وہ کھوتا رہا
گلابوں کو پتھر میں بوتا رہا
خدا جانے سناٹا کس گھر کا تھا
لپٹ کر مرے دل سے روتا رہا
لباسِ مروت پہن کر سدا
وہ لفظوں کے نشتر چبھوتا رہا
میں اس کے بلکنے پہ کیا بولتا
نمائش تھی رونے کی روتا رہا
میں لفظوں کو دے کر دلو ں کی زباں
غزل میں ہمیشہ سموتا رہا!!!
٭٭٭ |