* کس احتیاط سے دل کو دکھا گیا اک شخص *
غزل
کیف عظیم آبادی
کس احتیاط سے دل کو دکھا گیا اک شخص
میں رو رہا تھا مگر پھر ہنسا گیا اک شخص
کھنگالئے تو نہ نکلیں خلوص کے موتی
فصاحتوں کا سمندر بہا گیا اک شخص
خود اپنے ہاتھ سے اپنا لہو بہاتا ہوں
کس اہتمام سے قاتل بنا گیا اک شخص
جب میں ایک بکھرا ہوا عکس آئینہ ٹھہرا
جب اپنے آپ سے مجھ کو ملا گیا اک شخص
٭٭٭
|