* حسن کی انجمن سے گذرا ہوں *
غزل
کیف عظیم آبادی
حسن کی انجمن سے گذرا ہوں
شہر دار و رسن سے گذرا ہوں
پھینک دوں کیوں نہ شیشہ و ساغر
چشم تو بہ شکن سے گذرا ہوں!!
عقل نے جب بھی ساتھ چھوڑا ہے
عشق کے بانکپن سے گذرا ہوں
جیسے نکہتِ چمن سے گذری ہے
یوں تری انجمن سے گذراہوں
کیفؔ گل ہی پہ منحصر تو نہیں
نوک خار چمن سے گذراہوں
٭٭٭
|