* نقش واضح نہ نمایاں ہیں نشانات ابھ® *
غزل
کیف عظیم آبادی
نقش واضح نہ نمایاں ہیں نشانات ابھی
صید تشکیک ہے شاہین خیالات ابھی
پردۂ ساز میں پوشیدہ ہیں نغمات ابھی
لب خاموش میں بے چین ہے اک بات ابھی
ہیں جنوں خیر بہت سرد ہوا کے جھونکے
اور بھڑکے نہ کہیں شعلۂ جذبات ابھی
خوف تنہائی کا چبھنے لگا کانٹا دل میں
یوں تو روشن ہے بہت شمع ملاقات ابھی
٭٭٭
|