* پھول ہنسے اور شبنم روئی آئی صبا مس *
غزل
کیف عظیم آبادی
پھول ہنسے اور شبنم روئی آئی صبا مسکائی دھوپ
یاد کا سورج ذہن میں چمکا پلکوں پہ لہرائی دھوپ
گائوں کی دھرتی بانجھ ہوئی ہے پنگھٹ سونا سونا ہے
پیپل کے پتوں میں چھپ کر ڈھونڈتی ہے تنہائی دھوپ
کوئی کرن بھی کام نہ آئی جیون کے اندھیارے میں
میرے گھر کے باہر لیکن لیتی رہی انگرائی دھوپ
ہم تو سدھ بدھ کھوئے بیٹھے تھے ہستی کے ویرانے میں
جانے کب زلفیں لہرائیں جانے کب سنولائی دھوپ
٭٭٭
|