* جفا کا ساتھ دیا بے رخی کا ساتھ دیا *
غزل
کیف عظیم آبادی
جفا کا ساتھ دیا بے رخی کا ساتھ دیا
میرے حبیب! تری ہر خوشی کا ساتھ دیا
پکارتا ہی رہا گو مجھے غم جاناں
تمام عمر غم زندگی کا ساتھ دیا!!
کیا جو چاک گریباں تو پھول کھل اٹھے
بہار نے میری دیوانگی کا ساتھ دیا!!
سکوں نصیب سکندر کو کب ہوا اے خضر
برا کیا جو تری کج روی کا ساتھ دیا
فریب کاری احباب کیا کہوں اے کیفؔ
ستم اٹھاتے رہے دوستی کا ساتھ دیا
٭٭٭
|