donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Kaif Azimabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* شبنمی رنگ میں اٹھتی ہے شرر ہوتی ہے *
غزل
کیف عظیم آبادی

 شبنمی رنگ میں اٹھتی ہے شرر ہوتی ہے
 کتنی خود دار محبت کی نظر ہوتی ہے
 اک ہوس کا رکی کس رخ پہ نظر ہوتی ہے
 آئینہ دیکھنے والے کو خبر ہوتی ہے
 غم کے پردے میں ہے تکمیل خوشی کا ساماں
 شب کی آغوش میں تعمیر سحر ہوتی ہے
 آہ کرتا ہوں تو ہوتی ہے محبت بد نام
 ضبط کرتا ہوں تو ہر سانس شرر ہوتی ہے
 اس کو معلوم ہے کیا ہوتی ہے دل کی قیمت
 جس کی ٹوٹے ہوئے شیشوں پر نظر ہوتی ہے
 کھل گیا آپ کی دز دیدہ نگاہی کا بھرم
 بے تعلق ہی محبت کی نظر ہوتی ہے
 روشنی پر بھی اندھیرے کا گماں ہوتا ہے
 جب شبستاں غلامی میں سحر ہوتی ہے
 زندگی اصل میں ہے سانس کا جادو اے دوست
 شمع بجھتی ہے تو اے کیفؔ سحر ہوتی ہے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 373