donateplease
newsletter
newsletter
rishta online logo
rosemine
Bazme Adab
Google   Site  
Bookmark and Share 
design_poetry
Share on Facebook
 
Kaif Azimabadi
 
Share to Aalmi Urdu Ghar
* بے اعتباریوں کا بھروسا ملا مجھے *
غزل
کیف عظیم آبادی

 بے اعتباریوں کا بھروسا ملا مجھے
 ہر شخص اپنے آپ سے سہما ملا مجھے
 پھرتے ہیں لوگ ٹوٹی ہوئی شخصیت  لئے
 جو شخص بھی ملا وہ ادھورا ملا مجھے
 اے انقلاب! بول ترا کیا خیال ہے
 صدیاں ہیں جس کی زد میں وہ لمحہ ملا مجھے
 میں جس کو دیکھتا ہوں وہ اپنے ہی خوں میں
 بے اطمینانیوں کا کلیسا ملا مجھے!!!
 میں کس کو اپنا کہہ کے بلاتا جہاں میں
 ہر آئینہ خلوص کا دھندلا ملا مجھے
٭٭٭
 
Comments


Login

You are Visitor Number : 337