* تم اب خورشید حیات نہیں رہے *
خورشید حیات !
تم اب خورشید حیات نہیں رہے
تم اب پگھلتے جا رہے ہو
اس ماں کے وجود کی طرح
جو " گاؤں "میں صبح کی طرح
پھیل جاتی ہے کھیتوں میں
ماتھے پر ٹوکری لئے
اور ہاتھوں میں کھرپی کدال لئے
لکھ جاتی ہے بارش
پیاسے کھیتوں کے نام
قدموں کے ہر نشان
سکڑتی ہویی ندی کے نام
لکھ جاتے ہیں ایک بہتی ہویی دھارا-
خورشید حیات
تم اب خورشید حیات نہیں رہے
تم اب کہانی کردار کے پیچھے پیچھے نہیں بھاگتے
تمہیں اب فکر ستاتی ہے
زندگی رنگ کہانی کرداروں کی -------
******* |