* مری پلکوں پہ یہ خوابوں کے جگنو کون *
مری پلکوں پہ یہ خوابوں کے جگنو کون رکھتا ہے
ستاروں میں سجاکر میرے آنسو کون رکھتا ہے
یہ کون آخر بلندی سے مجھے گرنے نہیں دیتا
مرے ٹوٹے ہوئے بازو پہ بازو کون رکھتا ہے
مری ماں کی دعائوں نے مجھے گل پوش کرڈالا
میں کیا بولوں مری غزلوں میں خوشبو کون رکھتا ہے
کھلونے چھین کر ہاتھوں میں شعلے رکھ دیے کس نے
نہ جانے پھول کے دامن میں بچھو کون رکھتا ہے
سنا ہے مری باتوں پر ہوائیں رقص کر تی ہیں
مری آواز میںلفظوں کے گھونگھرو کون رکھتا ہے
یہاں کی سانولی پریاں تمہیں مدہوش کر دیں گی
یہ کلکتے کا جادو ہے یہ جادو کون رکھتا ہے
ہیں نغمہ اپنی اپنی روٹیاں سب سینکنے والے
کہ دل میں جذبۂ خدماتِ اردو کون رکھتا ہے
************************* |