* چاند سے روٹھی ہوئی نیند کی رانی ہو *
چاند سے روٹھی ہوئی نیند کی رانی ہوگی
میری ہی جیسی کوئی اُس کی کہانی ہوگی
یوں ہی توقیر زمانے میں کسے ملتی ہے
ہار جب پہنوگے ، گردن تو جھکانی ہوگی
میری آواز نے پہچان بنالی ہے یہاں
میں نہیں ہوں گی مگر میری کہانی ہوگی
یوں رہوگے جو کھڑے کوئی نہ رستہ دے گا
تم کو خود اپنے لئے راہ بنانی ہوگی
وہ جو آئے گا تو زخموں کو ہرا کردے گا
اُس کے ہونٹوں سے وہی زہر فشانی ہوگی
چاہے جتنا بھی مخالف ہو زمانہ نغمہؔ
تم کو پرکھوں کی نشانی تو بچانی ہوگی
************************** |