* اپنی امّاں کی پیاری سی بٹیا ہوں می *
اپنی امّاں کی پیاری سی بٹیا ہوں میں
اپنے بابل کے آنگن کی گڑیا ہوں میں
پیار کی خوشنما چھائوں میں ہوں پلی
شاخِ سرسبز کی ایک چڑیا ہوں میں
کھیلتی ، جھومتی تتلیوں کی طرح
گل سے نازک ہوں خوشبو کی ڈبیا ہوں میں
میں ہوں بابل کے اخلاق کا آئینہ
ماں کے حرفِ نصیحت کی چٹھیا ہوں میں
میں بہت کچھ ہوں نغمہؔ مگر یاد ہے
ایک عورت ہوں ، چاہت کا دریا ہوں میں
***************************** |