* میں دوستی کا نام ہوں ، میں عشق کا پی *
میں دوستی کا نام ہوں ، میں عشق کا پیام ہوں
محبتوں سے ابتدا وفائوں پر تمام ہوں
خلوص کا نصاب بھی ، اصول کی کتاب بھی
مگر پڑھو جو غور سے میں لفظِ ناتمام ہوں
حجاب در حجاب ہے کتابِ زندگی مری
کبھی ادب، کبھی غضب ، عجب نہاں کلام ہوں
ہزار تتلیوں کے رنگ ہیں مری ادائوں میں
میں سادگی کی چاندنی ، میں روشنی کا جام ہوں
اٹھی ہوں جس کی خاک سے، بنی ہوں جسکے نام سے
میں اس کی راہِ جستجو کا آخری مقام ہوں
اگر میں نغمۂؔ حزیں ، جہاں میں نامور نہیں
کروں گی نام ایک دن، ابھی برائے نام ہوں
********************** |