* ہمارا نور زمانے میں پھیل جائے گا *
ہمارا نور زمانے میں پھیل جائے گا
تو ، آفتاب کو پھونکوں سے کیا بجھائے گا
نظر ملانے کی جس شخص میں نہیں جراَت
وہ میرے سامنے تلوار کیا اٹھائے گا
میں داستانِ محبت اُسے سنائوں گی
جو میری اُوڑھنی بن کر مجھے سجائے گا
بس ایک بار مجھے بھولنے کی کوشش کر
تو میری یاد میں دنیا کو بھول جائے گا
بکھیر بھی دے اگر مجھ کو میری تنہائی
تمہارا غم مجھے خود ہی سمیٹ لائے گا
وفا کے لفظ و معانی سے جو نہیں واقف
سنا ہے میری وفا وہ بھی آزمائے گا
جو شعر ہوگیا منسوب تیری یادوں سے
وہی ہنسائے گا نغمہؔ وہی رلائے گا
******************** |