* ہم سفر تم ہو تو ہر راہ ہے مخمل کی طرح *
ہم سفر تم ہو تو ہر راہ ہے مخمل کی طرح
سنگ پھولوں کی طرح ، ریت ہے صندل کی طرح
نہ کوئی برق ، نہ آندھی ، نہ ہی بارش کا وجود
آج بادل میں نمی ہے مرے کاجل کی طرح
خود کو محسوس میں کرتی ہوں مکمل عورت
جب مرا بچہ لپٹ جاتا ہے آنچل کی طرح
زندگی قتل کا سامان لئے پھرتی ہے
مجھ کو لگتی ہے یہ دنیا کسی مقتل کی طرح
میں محبت کے تقاضوں کو سمجھتی کیسے
دھوپ جیسا تھا کبھی وہ ، کبھی پیپل کی طرح
میں تو خوشبو میں اُسے ڈھونڈ رہی تھی لیکن
زندگی، پیر سے لپٹی رہی دلدل کی طرح
میں نے چاہا ہے جسے نغمہؔ جنوں کی حد تک
کاش! وہ بھی مجھے چاہے کبھی پاگل کی طرح
********************** |