* خوشی کا شیش محل تھرتھرا کے ٹوٹ گیا *
خوشی کا شیش محل تھرتھرا کے ٹوٹ گیا
ہماری گود میں جب چاند آکے ٹوٹ گیا
لگائی وقت نے ٹھوکر تمہاری غیرت کو
مرا ضمیر بھی کچھ دور جاکے ٹوٹ گیا
وہ ایک خواب جو ابھرا تھا میری آنکھوں میں
وہ میری پلکوں پہ تارے سجاکے ٹوٹ گیا
جو میری مانگ میں تارے سجانے آیا تھا
وہ میری راہ میں کانٹے بچھا کے ٹوٹ گیا
تمام عمر کی محنت سے جو نہیں ٹوٹا
وہ بوڑھا باپ وصیت سنا کے ٹوٹ گیا
بہت غرور تھا طوفاں کو اپنی طاقت پر
مگر اک آن میں ساحل پہ آکے ٹوٹ گیا
شکستگی کا سبب کیا بتائوں میں نغمہؔ
یہ دل ہی کانچ کا تھا چوٹ کھاکے ٹوٹ گیا
************************** |