* اجالے جھوٹ کے ، سچائیوں کی تیرگی د *
اجالے جھوٹ کے ، سچائیوں کی تیرگی دیکھی
بہت نزدیک جاکر دوستوں کی دشمنی دیکھی
وہی نازک کلائی وقت پر بن سکتی ہے خنجر
ابھی تک تم نے جس میں چوڑیوں کی نازکی دیکھی
کبھی کندن ، کبھی چندن ، کبھی مہتاب کہتا ہے
ہزاروں بار تیرے آئینے کی گمرہی دیکھی
حقارت خیز ٹھہری اپنی دنیا میری آنکھوں میں
تری پلکوں پہ اپنے زخم کی جب جب نمی دیکھی
غزل کیا ہے کہ ہر احساس کا اظہار ہے نغمہؔ
یہی وہ آئینہ ہے جس میں ہم نے زندگی دیکھی
********************** |