* عشق میں جوشِ جنوں اے میرے دلبر چاہ *
عشق میں جوشِ جنوں اے میرے دلبر چاہئے
قیس تم سے بڑھ کے لیلیٰ مجھ سے بہتر چاہئے
ظالموں کے سامنے کھلتی نہیں سب کی زباں
ظلم سے ٓانکھیں ملانے کا بھی تیور چا ہئے
رفتہ رفتہ زندگی بننے لگی ہے ریگزار
ساعتوں کی تشنگی کو پھر سمندر چاہئے
بات بھی پھیلے نہیں اور دل کو مل جائے سکون
چہرۂ روشن پہ گیسوئے سیہ تر چاہئے
اپنی اپنی فطرتیں ہیں،اپنی اپنی خواہشیں
میری چاہت شمع ، تم کو بادِ صرصر چاہئے
سارے پتھر ٓائے نغمہؔ دوستوں کی سمت سے
مجھکو جو پتھر بنا دے اب وہ پتھر چاہئے
************************** |