* مری آنکھوں کی جیسی ہوگئی ہے *
مری آنکھوں کی جیسی ہوگئی ہے
تری تصویر دھندلی ہوگئی ہے
میں اپنے دل کا کیسے زہر اگلوں
ندی آنکھوں کی میٹھی ہوگئی ہے
سدا چلتی ہے کاندھوں کو جھکاکر
وہ جب سے ماں سے لمبی ہوگئی ہے
کہاں اب گائوں میں بھی سوندھی خوشبو
سڑک جو تھی وہ پکی ہوگئی ہے
ذرا سا باپ سے لمبا ہوا کیا
تری آواز اونچی ہوگئی ہے
میں تیری شاعری کو کیسے کوسوں
مری سوتن، سہیلی ہوگئی ہے
رتیلے خواب چنتے چنتے نغمہؔ
یہ ہستی دشت جیسی ہوگئی ہے
****************** |