* تیرا پیکر مرے خوابوں کا حسیں تاج م *
تیرے نام
(شاہدؔ نور کی نذر)
تیرا پیکر مرے خوابوں کا حسیں تاج محل
تو مرا گیت، مری نظم، تو ہی میری غزل
تجھ سے مل کر میں سنورنے کا ہنر جان گئی
اپنے احساس کی ہر راہ گزر جان گئی
تیرا کردار مری فکر کی دنیا ٹھہرا
میری اک ایک ادا اورمرا چہرہ ٹھہرا
تو سمندر ہے میں کوزے میں نہیں بھرسکتی
چند لفظوں میں تجھے قید نہیں کرسکتی
مجھ کو اللہ اگر اس کی اجازت دیتا
تجھ کو اک بار محبت سے میں کرتی سجدہ!
*********************** |