* خوابوں کا موسم *
خوابوں کا موسم
دسمبر کی وہ سرد بارش کا نشّہ
ہوائوں کی زد میں ٹھٹھرتے بدن اور
لحاف اوڑھے وہ سرخ سی شام تھی
سانس لینے میں سیٹی سی بجتی ہوئی
اور لرزتا، مچلتا،سہکتا سا دل
اتنے میں فون پر
کپکپاتے ہوئے ہونٹ سے
کوئی
اپنی محبت کی حدت لئے
مجھ کو جانے وفا
جانِ عشق و محبت
بتاتا رہا اور کہتا رہا
آج کی رات تم میرے خوابوں میں ہو
مجھ کو ایسا لگا
آگ کو اوڑھ کر جیسے سوئے بدن!
********************* |