* دل کی ہر بات جوبے خوف و خطر کہتے ہیں *
دل کی ہر بات جوبے خوف و خطر کہتے ہیں
سب اُسے تیری محبت کا اثر کہتے ہیں
تم مرے حسن کو آئینے سے پوچھو اک دن
ویسے شاعر مری بندیا کو قمر کہتے ہیں
سارے بنگال کا جادو ہے مری زلفوں میں
ساحرہ میں تو نہیں لوگ مگر کہتے ہیں
میں نے دزدیدہ نگاہوں سے اُسے دیکھا تھا
کیوں اُسے اہلِ نظر تیرِ نظر کہتے ہیں
وہ سناتے ہیں محبت کا فسانہ مجھ کو
اپنی ہر بات بہ اندازِ دیگر کہتے ہیں
زندگی رنگ بدلتی ہے یہاں شام و سحر
ہم مقدر کا اُسے زیر و زبر کہتے ہیں
آپ کہتے ہیں کہ نغمہؔ کی غزل سادہ ہے
اور نظر والے اُسے خونِ جگر کہتے ہیں
**************************** |