* میری غزلیں اثر دکھائیں گی *
میری غزلیں اثر دکھائیں گی
مجھ کو صدیاں بھلا نہ پائیں گی
تم مجھے اپنے سارے غم دیدو
میری پلکیں انہیں سجائیں گی
میرے کتنے حقوق ہیں تم پر
میری خاموشیاں بتائیں گی
تم مرے ساتھ تاحیات رہو
فرقتیں مجھ کو کاٹ کھائیں گی
لوگ سوچیں گے مضطرب ہوکر
دھڑکنیں جب فریب کھائیں گی
غربتیں جسم ڈھک نہیں سکتیں
بھوک اور پیاس کیا چھپائیں گی
میں ہوں طوفان میں پلی نغمہؔ
آندھیاں کیا مجھے ڈرائیں گی
******************* |