* بچھی ہیں پلکیں مری ایسے مہرباں کے *
بچھی ہیں پلکیں مری ایسے مہرباں کے لئے
پہاڑ کاٹا ہے جس نے مرے مکاں کے لئے
میں جس کو خواب میں اکثر سلام کرتی ہوں
وہ میرا چاند ہے بس میرے آسماں کے لئے
تمہیں قبول نہیں ہے تو کوئی بات نہیں
مرا یہ رنگِ تغزل ہے قدرداں کے لئے
میں روز روز اُسے چھو کے دیکھنا چاہوں
یقین بھی تو ضروری ہے کچھ گماں کے لئے
بہت وسیع ہے دنیا مرے خیالوں کی
لہو نچوڑ رہی ہوں میں داستاں کے لئے
تمہارے نام سے پہچانتے ہیں لوگ مجھے
میں اپنے نام سے گمنام ہوں جہاں کے لئے
سجا کے لاتی ہے نغمہؔ خلوص کے سجدے
مری جبین فقط اُس کے آستاں کے لئے
*********************** |