* حسن عشق میں ہے یا عشق حسن میں مضمر *
حسن عشق میں ہے یا عشق حسن میں مضمر
جو ہر آئینہ میں یا آئینہ ہے جوہر میں
عشق محشر آرا کی طور پر گری بجلی
حسن لنترانی کی رہ نہ سکا نہ چادرمیں
فرط سوز الفت میں دیکھ کر سکوں دل کا
بجلیاں مچلتی ہیں بادلوں کے محشر میں
چارہ گر کو حیرت ہے ارتقائے وحشت سے
پائوں میں چکر تھا آرہا ہے وہ سر میں
ہوں وہ رند یا صوفی مست اس کی دھن میں ہیں
جانے کتنے میخانے بھر دئیے ہیں کوثر میں
٭٭
|