جس کو خبر نہیں اسے جوش و خروش ہے جو پاگیا ہے راز ۔ وہ گم ہے خموش ہے وارفتہ ہوائے طرب یاد رکھ اسے جو درد کی کھٹک ہے نویدِ سروش ہے ساقی کی اک نظر ہی ہمیں مست کر گئی کس کو صراحی و خم ساغر کا ہوش ہے ٭٭٭