* ر نج و غم کے کانٹے ہیں زندگی کا دامن & *
غزل
رمز عظیم آبادی
ر نج و غم کے کانٹے ہیں زندگی کا دامن ہے
ہر قدم پہ اُلجھن تھی ہر قدم پہ الجھن ہے
ساقیا ابھی کیا ہے دورِ جام چلنے دے
شام جس کو کہتے ہیں رات کا لڑکپن ہے
پھول توڑنے والے ہاتھ ٹوٹ سکتے ہیں
کیا کروں نگاہوں میں احترامِ گلشن ہے
تو نہیں تو موسم بھی کتنا بے وفا نکلا
بھیگی بھیگی آنکھیں ہیں سوکھاسوکھا ساون ہے
جانے یہ غمِ دوراں کس میں چہرے دیکھے گا
میرے پاس آنسو ہیں تیرے پاس درپن ہے
فصلِ گل کا عاشق ہوں حادثوں نے پالا ہے
بجلیاں لرزتی ہیں وہ مرا نشیمن ہے
میں شراب و ساغر کو چھوڑ کر کہا ں جائوں
رمز میری جنت تو میکدے کا آنگن ہے
٭٭٭
|