* پیمبر جس کے سائے میں پلے وہ اور آنچ *
آنچل
رمز عظیم آبادی
پیمبر جس کے سائے میں پلے وہ اور آنچل تھا
فرشتوں کے بھی جس سے پر جلیں وہ اور آنچل تھا
وہ آنچل رابعہ بصری کا ہے زہرا کا آنچل ہے
وہ آنچل حضرت مریم کا ہے سیتا کا آنچل ہے
وہ آنچل جب بھی لہرایا تو رحمت کی گھٹا چائی
وہ آنچل سر پہ جب ٹھہرا تو دنیا میں بہار آئی
ترِا ٓانچل کہ جس کے سائے میں شیطان پلتا ہے تِرا آنچل کہ جس کو دیکھ کے ہر دل مچلتا ہے
یہ وہ آنچل ہے جو کہ سینے سے نیچے سرکتا ہے
یہ وہ آنچل ہے جہنم کا جہاں شعلہ بھڑکتا ہے
یہ وہ آنچل ہے جو دولت کے لئے پھیلایا جاتا ہے
یہ وہ آنچل ہے جو سر پہ ڈال کے للچایا جاتا ہے
یہ وہ آنچل ہے جس پہ داغ ہے خونِ محبت کا
یہ وہ آنچل ہے جو پرچم ہے کوٹھے کی تجارت کا
یہ وہ آنچل ہے جس نے لاکھ کر گھر خاک کر ڈالا
یہ وہ آنچل ہے جس نے حُسن کو ناپاک کر ڈالا
یہ وہ آنچل ہے جس کا کوئی مذہب ہے نہ ملت ہے
یہ وہ آنچل ہے جس کے سائے میں شیطان کی جنت ہے
******
|