* جو زندگی کا ہے دردِ نہاں میں سہتی ہ *
غزل
جو زندگی کا ہے دردِ نہاں میں سہتی ہوں
تبھی تو جاکے نئی اک غزل میں کہتی ہوں
ہر ایک زخم ہے تازہ درونِ سینہ ابھی
ہر ایک زخم کو لفظوں میں لے کے بُنتی ہوں
ہر ایک لمحے کے سینے میں حشر برپا ہے
میں ساتھ لمحوں کے چپ چاپ بس گزرتی ہوں
چنی ہے راہ جو اُس نے بہت کٹھن ہے وہ
میں شمع بن کے اُسی راستے میں جلتی ہوں
جہان سارا یہ جب خامشی سے سوتا ہے
زمین چپکے سے روتی ہے میں بھی سنتی ہوں
صاحبہ شہر یار
P-8, Andrews Ganj Extention,
New Delhi-110049
Mob: 9868883743
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|