* یاد آتا ہے مجھے ریت کا گھر بارش میں *
غزل
یاد آتا ہے مجھے ریت کا گھر بارش میں
میں اکیلی تھی سرِ راہ گزر بارش میں
وہ عجب شخص تھا ، ہر حال میں خوش رہتا تھا
اُس نے تا عمر کیا ہنس کے سفر بارش میں
تم نے پوچھا بھی تو کس موڑ پہ آکر پوچھا
کیسے اجڑا تھا چہکتا ہوا گھر بارش میں
اک دِیا جلتا ہے کتنی بھی چلے تیز ہوا
ٹوٹ جاتے ہیں کئی ایک شجر بارش میں
آنکھیں بوجھل ہیں طبیعت بھی ہے کچھ افسردہ
کیسی السائی سی لگتی ہے سحر بارش میں
صاحبہ شہر یار
P-8, Andrews Ganj Extention,
New Delhi-110049
Mob: 9868883743
بہ شکریہ جانِ غزل مرتب مشتاق دربھنگوی
+++
|